قومی اسمبلی ، مختلف وزارتوں اور محکموں سے متعلق 107ضمنی مطالبات زر کی منظوری


آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ختم ہونے والے مالی سال کیلئے مختلف وزارتوں اور محکموں سے متعلق 107 ضمنی مطالبات زر کی منظوری دی گئی ۔حزب اختلاف کے ارکان نے کہا کہ حکومت کو مالی نظم وضبط یقینی بنانا اور ضمنی گرانٹس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئیے انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان کی بدولت مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ۔قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہاکہ ایوان کو خارجہ پالیسی کے امور پر بھی بحث کرنی چاہئیے ۔جس کے جواب میں پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے انہوں نے کہاکہ خارجہ پالیسی کے بارے میں سوچ اپنائی جانی چاہیے ۔وزیرخارجہ نے کہاکہ اس بار ایوان میں بجٹ اور معیشت پرمثالی بحث ہوئی ۔سپیکر نے کہاکہ وہ معیشت ، خارجہ پالیسی ، پانی اور زراعت پربحث کی تجویز کی حمایت کرتے ہیںاس سے پہلے خزانہ اور ریونیو کے وزیر حماد اظہر نے کہاکہ حکومت نے ضمنی مطالبات زر میں کافی حد تک کمی کی ہے گزشتہ سال مطالبات زر پانچ سو ننانوے ارب چالیس کروڑ تھے جبکہ اس سال یہ تقریبا دوسوارب روپے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کو ضمنی بجٹ میں کمی کو سراہناچاہیے ۔ضمنی مطالبات زر کے بارے میں حزب اختلاف کے اراکین کے نکات کا جواب دیتے ہوئے خزانہ اور ریونیو کے وزیرمملکت حماد اظہر نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ان میں بڑی حد تک کمی کی ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال یہ مطالبات زر پانچ سو ننانوے ارب چالیس کروڑ روپے تھے جبکہ رواں سال یہ مطالبات زر صرف دوسو ارب روپے ہیں ۔

Comments