قومی اسمبلی نے مالیاتی بل2019 کی منظوری دے دی

قومی اسمبلی نے آج مالیاتی بل 2019منظوری کرکے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز کو قانونی شکل دیدی ہے ۔ محصولات کے وزیر مملکت حماد اظہر نے ایوان میں مالیاتی بل پیش کیاتھا۔ اس سے قبل حزب اختلاف کے ارکان کے نکتہ اعتراض پر ردعمل دیتے ہوئے محصولات کے وزیرمملکت حماد اظہر نے کہاکہ موجودہ حکومت معیشت کو استحکام کی جانب لے جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومتیں ملک کی موجودہ اقتصادی صورت حال کی ذمہ داری ہیں۔حماد اظہر نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت نے اپنے آخری دوسال میں ملک کے معاشی استحکام کو خطرے میں ڈالا انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مسلم لیگ نون کے آخری ڈیڑھ سال میں زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ڈالر سے کم ہوگئے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت میں جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ کر 20ارب ڈالر تک ہوگیا ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اس خسارے میں بیس فیصد اور تجارتی خسارے میں چار ارب ڈالر کی کمی کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 1140 ارب روپے کاگردشی قرضہ چھوڑا جبکہ ہم نے بجلی اور گیس دونوں کی چوری کے خلاف کامیاب مہم سے دونوں کی آمدن میں اضافہ کیا۔حماد اظہر نے کہاکہ مجموعی قومی پیداوار کے تناسب میں گزشتہ دس سال میں دو فیصد ترقی دیکھی گئی انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئندہ تین سال میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکسوں میں چار فیصد اضافہ کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے بجٹ میں پانچ سال کا اقتصادی منصوبہ پیش کیا ہے اور وہ قرض اور مجموعی قومی پیداوار کے تناسب میں بھی کمی کریںگے۔
وزیرمملکت نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ حکومت نے گوشت ، گھی ، سبزیوں اور پھلوں سمیت ضروری اشیاء پرٹیکس عائد کردئیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صرف درآمد شدہ سبزیوں اور پھلوں پرٹیکس عائد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ لیپ ٹاپ پرکوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیاگیا جبکہ موبائل فون پر ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے ۔وزیرمملکت نے کہاکہ برآمد کنندگان کو بروقت ریفنڈ کیلئے نیا نظام تشکیل دیاجائے گا ۔انہوں نے واضح کہاکہ اس وقت افراط زر کی شرح 9 فیصد ہے جو پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں 24 فیصد تھی ۔حماد اظہر نے کہاکہ ایوان میں مالیاتی بل پر تفصیلی بحث ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ بجٹ پرعام بحث میں 250 ارکان نے حصہ لیاجس سے پی ٹی آئی کی حکومت کے جمہوری طرز عمل اور سپیکر کی غیرجانبداری ثابت ہوتی ہے۔ 

Comments