قرض 24ہزارارب تک کیسے پہنچا،وزیراعظم کا تحقیقات کے لیے ہائی پاور کمیشن بنانے کا اعلان


اسلام آباد: وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے ، گزشتہ 2 حکومتوں میں ملک کیسے 24 ہزار روپے کا مقروض ہوا ، تحقیقات کے لیے اپنی سربراہی میں کمیشن بناونگا ۔
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تحریک انصاف نے پہلا بجٹ پیش کیا ہے، یہ وہ بجٹ ہے جو نظریہ پاکستان کی عکاسی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے ، نیا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق بنے گا ، ریاست مدینہ کا سب سے بڑا اصول حکمران جوابدہ تھا، ریاست مدینہ میں قانون کی نظر میں سب برابر تھے ، مدینہ کی ریاست ماڈل ریاست تھی انہوں نے مزید کہا کہ مدینہ کی ریاست ایک دن میں قائم نہیں ہوتی ۔
وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ جب سےا قتدار ملا ہے مخالفین  مجھے کہتے ہیں کدھر ہیں تبدیلی ؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بڑے بڑے برج جیلوں میں ہیں ، یہ تبدیلی ہے ،یہ ہے قانون کی بالا دستی جو آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے ،کوئی سوچ سکتا تھا یہ بڑے بڑے برج جیلوں میں ہوں گے۔
اپوزیشن کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہا تھا  انہوں نے  مجھے پہلے دن سے ہی تقریر نہیں کرنے دی، میں نے ان کا کیا بگاڑا تھا  کیسز پہلے سے بنے ہوئے ہیں، شہباز شریف کے خلاف بھی کیس ہم نے نہیں بنایا ، آصف زرداری پر بھی کرپشن کے کیسز نواز شریف نے بنائے تھے۔ وزیر اعظم نے واضح طور پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آونگا، اپوزیشن چاہتی ہے ان کو این آر او دیا جائے ،میں کسی کے دباومیں آکر کسی کو این آر او نہیں دونگا ۔
ن لیگ نے اپنے دور میں آصف زرداری کو جیل میں ڈالا تھا ، آج دونوں جماعتیں اکٹھی ہوگئی ہے ۔یہ ججوں کو فون کرتے ہیں  کہ یہ کام کرو ، سپریم کورٹ پر ڈنڈے چلاتے ہیں اور نیب ایک آزاد ادار ہے ۔
 وزیراعظم نے کہا2 این آر اوز کی قیمتیں قوم نے ادا کی ، ملک آج این آر او کی قیمت ادا کر رہا ہے ، دونوں کی حکومتیں دونوں دفعہ کرپشن پر ختم ہوئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے نیب بنائی ، نیب کا چیئرمین ہمارا نہیں ان کا لگا یا ہوا ہے
10 سالوں میں اس ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنایا گیا ،2008ء کے بعد ملک پر جو قرضہ چڑھا وہ ان دونوں جماعتوں کی کرپشن کی وجہ سے چڑھا ۔
سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے عمران خان نے کہا آصف زرداری پر سب پرانے کیسز تھے، چارٹر آف ڈیمو کریسی نہیں چارٹر آف کرپشن تھا ۔ میثاق جمہوریت میں یہ طے ہو کہ ایک دوسرے کو کچھ نہیں کہینگے۔زرداری کی ایک سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی جبکہ پاکستان کا وزیر اعظم دبئی کی ایک کمپنی کا ملازم بنا ہوا تھا ۔
وزیر اعظم  عمران نے کہا 10 سالوں میں پاکستان پر 24 ہزار ارب کا قرضہ کیسے چڑھا ، اس پر میں اپنے نیچے اعلی سطحی کمیشن بنانے لگا ہوں،ہائی پاورانکوائری کمیشن کے ذریعے  10 سال میں لیے گئے قرضے کی تحقیقات کی جائیگی ، انکوائری کمیشن میں  ایف آئی اے ، آئی ایس آئی ، آئی بی ، ایف بی آر ، ایس ای سی پی اور دیگر ادارے شامل ہوں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اب میں نواز شریف اور زرداری سے جواب مانگوں گا ، تحقیقات کرے گے کس طرح ملک کو 10 سالوں میں تباہ کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری جان بھی چلی جائے میں ان چوروں کو نہیں چھوڑونگا ، اب ملک مستحکم ہو گیا ، میں ان کا پیچھا کرونگا ، مجھے حکومت جانے کی کوئی پرواہ نہیں اور  میں ان سب سے حساب مانگونگا ۔
عمران خان نے خطاب میں کہا کہ پاکستانی فوج کی قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں ،  فوج نے دفاعی بجٹ میں کمی کا تاریخی فیصلہ کیا  اورمسلح افواج نے صرف جونیئرز کی تنخواہیں بڑھائی ۔
ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی خیرات دینے میں آگے ،ٹیکس دینے میں پیچھے ہیں اورٹیکس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ۔انہوں نے کہا کہ شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر کو ٹھیک کرونگا ، پاکستانی قوم کا مجھ پر اعتماد ہے ، ساڑھے پانچ ہزار ارب  روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف کبھی حاصل نہیں کیا گیا  اور قوم 30 جون تک ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں ۔

Comments