قومی اسمبلی میں مختلف وزارتوں،ڈویژنوں، محکموں سے متعلق 66 مطالبات زرکی منظوری

ایوان نے بدھ کو آئندہ مالی سال کیلئے مختلف وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کیلئے 66 مطالبات زر کی منظوری دی۔
یہ مطالبات زر ماحولیاتی تبدیلی' کامر س ڈویژن' مواصلات ڈویژن' پوسٹل سروسز' دفاع ڈویژن' وفاقی وزارت سرکاری تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت' وزارت اطلاعات نشریات' وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان' ہائوسنگ ورکس ڈویژن' فیڈرل لاجز' انسانی حقوق کا ڈویژن' صنعتوں اور پیداوار کا ڈویژن' انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات کا ڈویژن' وزارت بین الصوبائی تعاون' سمندری امور ڈویژن' قومی اسمبلی' قومی صحت کی خدمات' سمندر پار اور انسانی وسائل کی ترقی کا ڈویژن' منصوبہ بندی اور اصلاحات کا ڈویژن' نجکاری ڈویژن' پاکستان ریلویز' ریاست اور سرحدی علاقوں کا ڈویژن' وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اور دیگرسے متعلق ہیں۔
ان مطالبات زر پر حزب اختلاف کی جانب سے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی گئی۔
ایوان نے آئندہ مالی سال کے لئے مختلف محکموں سمیت کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن' ہوا بازی اور وفاقی انتظامیہ' وزیراعظم آفس' نیشنل سیکورٹی ڈویژن' فیڈرل پبلک سروس کمیشن' محکمہ موسمیات' غربت کے خاتمے اورسماجی تحفظ کے ڈویژن کے 23 مطالبات زر کی بھی منظوری دی۔
ایوان نے ان مطالبات زر میں کٹوتی کے بارے میں حزب اختلاف کے ارکان کی308 قراردادوں کو مسترد کر دیا۔
پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے برسر اقتدار آنے کے بعد وزیراعظم ہائوس کے اخراجات اٹھانوے کروڑ ساٹھ لاکھ سے کم کرکے سٹرسٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے ہوگئے ہیں۔
غربت کے خاتمے کے سلسلے میں انہوں نے کہا کہ پسماندہ افراد کی ترقی کیلئے ایک سو بانوے ارب روپے مختص کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے انسپکشن کمیشن نے صرف ایک سال کے عرصے میں چھ انکوائریاں کرائی ہیں جبکہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ نون کے تمام عرصے میں صرف پانچ انکوائریاں کرائی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی ناگہانی آفات کے دوران مدد کیلئے ہنگامی صورتحال میں امدادی ادارے کیلئے مختص فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے۔
حزب اختلاف کے ارکان نے کٹوتی کی تحریکوں پر اپنی تقاریر میں کابینہ ڈویژن' اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور دیگر شعبوں کی کارکردگی کی مذمت کی انہوں نے کابینہ ڈویژن کیلئے بجٹ مختص کرنے کی مخالفت کی کیونکہ وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دفتر غیر منتخب افراد چلا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کو وزیرااعظم کے دفتر کے اخراجات کے بارے میں غلط اعدادو شمار دیکر اپنی ساکھ کھو دی ہے انہوں نے کہا کہ اقتصادی امور کی بدانتظامی کے باعث40 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں' قانون سازوں نے مطالبہ کیا قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں صوبوں کے حصے کو یقنی بنایا جائے اور پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسی شعبے کو سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ کیا۔
شازیہ مری نے بجٹ کی کوریج کرنے والے ریڈیو پاکستان ' پی ٹی وی' اے پی پی' پی آئی ڈی کے حکام کیلئے پانچ اعزازیوں کا طالبہ کیا انہوں نے یہی مطالبہ وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے اور دیگر شعبوں کیلئے بھی کیا جنہوں نے بجٹ اجلاس کے دوران اپنے فرائض ادا کیے۔
بحث میں حصہ لینے والوں میں شامل ہیں برجیس طاہر' عبد القادر پٹیل' عبدالاکبر چترالی' خرم دستگیر خان' حنا ربانی کھر' عائشہ غوث پاشا ' زاہد اکرم درانی' شگفتہ جمانی' سعد وسیم' شاہد ہ اختر علی' طاہرہ اورنگزیب اور شازیہ مری۔
اجلاس کے آغاز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سے کہا کہ وہ ارکان قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ علی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کریں تاکہ وہ بجٹ اجلاس میں شامل ہو کر اپنے متعلقہ حلقوں کے مسائل اٹھا سکیں۔
ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ سپیکر اسد قیصر اس معاملے پر غور کررہے ہیں اور حتمی فیصلہ قانون کے مطابق کریں گے۔

Comments