منشیات کے خلاف پولیس فورس اور عوام کا جہاد جاری ہے۔پختونخوا ریڈیو میں مذاکرہ

نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کیلئے پولیس فورس کا جہاد جاری ہے کیونکہ ہم اسے معاشرتی جرائم کا منبع سمجھتے ہیں اسی طرح منشیات فروشوں کے خلاف بھی ہماری مسلسل کاروائیاں جاری ہیں سوات کے مختلف تھانوں میں 75 فیصد ڈرگ ڈیلر گرفتار ہوکر جیل میں ہیں آئس بہت خطرناک نشہ ہے جو جسم پر بہت منفی اثرات مرتب کرتا ہے ہیپاٹائٹس، ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی تیزی، فالج اور ایچ آئی وی جیسی خطرناک بیماریاں آئس نشے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں اگر ان کی بروقت روک تھام نہ ہوسکی تو آنے والی نسل بھی بہت جلد اس کی لپیٹ میں آجائے گی ان خیالات کا اظہار ڈی ایس پی سٹی سوات ظاہر شاہ اور ماہر نفسیات ڈاکٹر حسین علی نے پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98 کے پروگرام ”پاسبان“ میں عالمی یوم منشیات کے حوالے سے مذاکرہ میں کیا ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ ابھی دو ماہ قبل اسکا یہاں تبادلہ ہوا ہے اور پہلی فرصت میں یونین کونسل اور تھانہ کی سطح پر علاقہ کے مشران اور ناظمین سے ملاقاتیں کرکے انکو خبردار کیا کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف مجھے باخبر رکھیں تاکہ اسکی بروقت روک تھام ہوسکے اور معاشرہ کو اس ناسور سے پاک رکھا جاسکے جبکہ جس نے بھی ہمیں اطلاع دی ہم نے فوری طورپرایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف کاروائی کرکے ان کو قانون کے تحت گرفتار کیا اور ان کے خلاف مختلف پولیس سٹیشنوں میں مقدمات درج کئے ہم اپنے مقصد میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور آگے بھی ہم اپنی کوششوں کو تیز کرینگے انہوں نے کہا کہ اب منشیات فروشوں کی گرفتاری کے بعد انکی رہائی کیلئے کسی بھی قسم کی سفارش نہ کی جاتی ہے اور نہ ہی قبول ہوتی ہے اس ضمن حکومت باالخصوص حکومتی و عوامی نمائندے بھرپور تعاون کررہے ہیں ہم زیادہ تر ڈرگ ڈیلرز کو گرفتار کررہے ہیں منشیات استعمال کرنے والے تو بچارے مریض ہیں ہم ان سے صرف تفتیش کرتے ہیں تاکہ ان بدنام زمانہ ڈرگ ڈیلروں کا پتہ چل سکیں اور ہم ان تک پہنچ بھی سکیں انہوں نے مزید کہا کہ چرس، ہیروئن اور دوسری نشہ آور اشیاء باہر سے صوبہ میں مختلف راستوں سے سمگل ہوتی ہیں اور بدقسمتی سے افغانستان کا بارڈر بھی پاکستان کے ساتھ لگا ہے اور وہاں پر زیادہ تر لوگ اس کو کاشت کررہے ہیں ہم اسکی روک تھام کیلئے اپنے تجربہ کار لوگوں کو استعمال میں لارہے ہیں ہم ان انسان دشمن عناصر کو اپنے ناپاک عزائم کامیاب نہیں ہونے دینگے جس کیلئے پوری پولیس فورس متحرک ہے ماہر نفسیات حسین علی کا کہنا تھا کہ آئس کے نشے میں زیادہ تر طلبہ و طالبات مبتلا ہونے لگے ہیں اور امتحانات کے دنوں میں باالخصوص استعمال کررہے ہیں جس کے استعمال سے نیند نہیں آتی لیکن اس سے بہت سے بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جن میں اعصابی کمزوری، فالج، ایچ آئی وی، عارضہ قلب شامل ہیں انہوں نے سٹوڈنٹس کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ امتحانات کی تیاری کیلئے سال کے اول سے مطالعہ شروع کریں اور ٹائم ٹیبل بناکر اس پر عمل کریں تو پھر اس پر سٹڈی کا بوجھ نہیں ہوگا پختونخوا ریڈیو کے پروگرام کے آخر میں اپنے پیغام میں ڈی ایس پی نے والدین سے درخواست کی کہ اپنے دس سے سترہ سال کے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور ان کے خصوصی دیکھ بھال کریں تاکہ ہمارا معاشرہ اس قسم کی برائیوں سے محفوظ رہے جبکہ ماہر نفسیات نے اپنے پیغام میں کہا کہ منشیات میں مبتلا شخص اگر مصمم ارادہ کرے اور علاج جاری رکھے تو وہ اس معاشرے کا ایک اچھا فرد ثابت ہوسکتا ہے۔

Comments