قبائلی اضلاع میں انتخابی عمل کی مکمل نگرانی پاک فوج کے سپرد


الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں انتخابات کی سیکورٹی پاک فوج کے سپرد کردی جس کے تحت بیلٹ پیپر کی چھپائی سے لیکر نتائج تک مکمل انتخابی عمل فوج کی نگرانی میں انجام پائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق قبائلی اضلاع کی 16 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات پاک فوج کی نگرانی میں ہوں گے اور تمام پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوجی اہلکار تعینات ہوں گے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل سے لیکر انتخابی نتائج تک مکمل انتخابی عمل پاک فوج کی زیر نگرانی ہوگا۔ پاک فوج پرنٹنگ پریس پر 5 جولائی سے تعینات ہوگی جبکہ پولنگ اسٹیشنز پر 18 تا 21 جولائی فوجی اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ پولنگ سے قبل انتخابی عملہ کی ٹریننگ کے دوران تربیتی مقامات پر بھی فوج کے اہلکار تعینات ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے پاک فوج کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال بہتر رکھنے کے لئے اضافی نفری ریزرو رکھی جائے۔
دوسری جانب شہریوں نے وزیراعظم عمران خان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہورہے ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے دو شہریوں اعظم خان سلیمان خیل اور طارق خان وزیر نے الیکشن کمیشن کو شکایت ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے قبائلی ووٹرز اور خاص طور پر شمالی و جنوبی وزیرستان کے رائے دہندگان کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ دیں، بصورت دیگر ان کے علاقے میں ترقیاتی کام نہیں ہوں گے۔
شکایت کنندگان نے چیف الیکشن کمشنر سے درخواست کی ہے کہ ذاتی طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرکے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرالیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق ضم شدہ قبائلی اضلاع میں قرضہ اسکیم کے فارم تقسیم کرنا انتخابی عمل پراثر انداز ہونا ہے۔ پابندی کے باوجود وزیراعلیٰ کی جانب سے قرضہ اسکیم کے فارم کیوں تقسیم کیے گئے۔
قانون کے مطابق کسی حلقے میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد وزیراعظم، گورنرز، وزراء اور ارکانِ اسمبلی اس حلقے کا دورہ نہیں کر سکتے۔

Comments