یورپ میں منشیات کا استعمال، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ

ایک تازہ مطالعے کے مطابق منشیات کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے سن دو ہزار اٹھارہ کے دوران یورپ میں آٹھ ہزار دو سو افراد مارے گئے۔ تاہم امریکا کے مقابلے میں یہ تعداد دس گنا سے بھی کم ہے۔

بالخصوص گرمیوں کے دنوں میں بڑے بڑے یورپی شہروں کے کچھ مخصوص حصوں میں منشیات کی لت کے شکار افراد کھلے عام دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ لوگ زیادہ تر شہر کے مرکزی علاقے یا ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی بسیرا کیے ہوتے ہیں۔
 یہ لوگ زیادہ تر کوکین، ہیروئن اور دماغ کو سرور پہنچانے والی گولیاں استعمال کرتے ہیں۔ اسی دوران ضرورت سے زیادہ منشیات لینے کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔
رواں سال جاری کی جانے والی یورپی ڈرگ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ کے دوران منشیات کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے یورپ بھر میں آٹھ ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔
سن دو ہزار سترہ کے مقابلے میں یہ تعداد تقریبا تین سو سے زائد بنتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یورپی باشندوں میں ہیروئن کے نشے کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نشے کے عادی افراد میں ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کی شرح میں چالیس فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 'ویڈ‘ یعنی قدرتی نباتات سے تیارہ کردہ نشہ آور مواد سب سے زیادہ مقبول ہے جبکہ کوکین کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ کوکین کی تجارت شہروں تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسے فروخت کرنے والے اور خریدنے والے موبائل ایپس کا استعمال بھی کرنے لگے ہیں۔
تاہم سن دو ہزار اٹھارہ میں زیادہ منشیات لینے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے کوکین یا ویڈ کی وجہ سے نہیں مارے گئے بلکہ ان کی ہلاکت کی وجہ افیون سے تیار کردہ منشیات بنیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسّی فیصد ہلاکتوں کے پیچھے ہیروئن کا استعمال تھا۔
یہ افراد نشہ آور مواد کو انجیکشن کے ذریعے بھی بدن میں اتارتے ہیں۔ استعمال شدہ سرنجیں استعمال کرنے سے متعدد مہلک بیماریوں کے ساتھ ساتھ ایچ آئی وی کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس طرح کے خطرات کو کم کرنے کی خاطر یورپی ممالک کی حکومتوں نے ان متاثرہ افراد کو مدد پہنچانے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
ایسی ہی ایک مثال جرمن شہر بون میں واقع ایک کیفے بھی ہے، جہاں منشیات کے عادی افراد کو خصوصی توجہ فراہم کی جاتی ہے۔ 'کانٹیکٹ کیفے‘ میں محفوظ سرنجیں بھی دستیاب ہیں اور ایسے افراد کے لیے خوراک کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ ایسے سینٹرز کا مقصد نہ صرف ایسے لوگوں کو انتظامی مدد فراہم کرنا ہے بلکہ وہاں طویل المدتی بنیادوں پر نشے کی لت کو ختم کرنے کے پروگرام بھی چلائے جاتے ہیں۔

Comments