شمالی کوریا نے عہدیدار کو ٹرمپ سے ناکام ملاقات پر سزائے موت دے دی، رپورٹ

شمالی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رواں برس کے اوائل میں ہونے والی ناکام ملاقات کے بعد امریکا کے لیے اپنے خصوصی سفارت کار اور وزارت خارجہ کے 4 عہدیداروں کو ‘سزائے موت’ سنائے جانے کے بعد انہیں فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے اخبار کا کہنا ہے کہ سفارت کار کم ہیو چول نے ہنوئی میں منعقدہ ملاقات کے لیے بنیادی کام کیا تھا اور کم جونگ اُن کے ساتھ سفر میں بھی موجود تھے۔
اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی صدر سے ملاقات سے قبل مذاکرات میں کامیابی لیکن پھر اجلاس میں ناکامی کے بعد شمالی کوریا کے عہدیدار کو سپریم لیڈر کو 'دھوکا' دینے کے الزام میں اسکواڈ کی فائرنگ کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ ‘کم ہیو چول اور وزارت خارجہ کے دیگر 4 اہلکاروں کو ایک تفتیش کے بعد مارچ میں ہی سزائے موت دے دی گئی تھی، تاہم دیگر اہلکاروں کے نام نہیں دیئے گئے۔'
امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے برلن میں صحافیوں کی جانب سے اس حوالے سے کیے گئے ایک سوال پر کہا کہ 'امریکا اس خبر کی تصدیق کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ ہمیں بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کو جانچ رہے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس معاملے پر اس وقت میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے’۔
یاد رہے کہ رواں برس فروری میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ہنوئی میں منعقدہ ملاقات میں کم ہیو چول شمالی کوریا کی نمائندگی کر رہے تھے، جہاں امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی اسٹیفن بیوگن تھے۔
جنوبی کوریا کی یونی فکیشن وزارت نے اس رپورٹ پر بات کرنے سے گریز کیا جو کوریا سے متعلق تمام معاملات کی نگرانی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے اخبارات کی جانب سے ماضی میں شمالی کوریا کے حوالے سے دی گئیں رپورٹس غلط بھی ثابت ہوئی ہیں۔
جنوبی کوریا کے اخبار کا مزید کہنا ہے کہ کم جونگ ان کی ترجمان شن ہائے یونگ کو بھی اسی ملاقات میں غلطی پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے سے انکار کیا تو خاتون ترجمان کم جونگ ان کے منصوبے کا درست ترجمہ کرنے میں ناکام ہوئی تھیں۔
یاد رہے کہ 28 فروری کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات اچانک ختم ہوگئی تھی جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی ملاقات کی ناکامی کا ذمہ دار شمالی کوریا کو قرار دیا تھا کہ کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیاروں کا مکمل استعمال ترک کرنے پر آمادہ ہوئے بغیر امریکا کی جانب سے پیانگ یانگ پر عائد تمام پابندیاں ہٹائے جانے پر اصرار کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے طے شدہ وقت سے قبل سربراہی اجلاس ختم ہونے کے بعد الوداعی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایک تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے لیکن میں جلد بازی کے بجائے درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں‘۔

Comments