امریکا میں 16 سال بعد موت کی سزا بحال کر دی گئی

واشنگٹن: امریکا میں وفاقی حکومت کی جانب سے 16 سال بعد موت کی سزابحال کر دی گئی۔ فیصلوں کا اطلاق وفاقی قیدیوں پر ہو گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق 16سال بعد امریکا کی وفاقی حکومت نے سزائے موت بحال کر دی ہے، قیدیوں کو زہریلے انجیکشنز کے ذریعے سزائےموت کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پر تشدد جرائم پر سخت سزا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل بل بار نے فیڈرل بیورو آف پرزنز (وفاقی قیدی بیورو) کو سزائے موت کے لیے جان لیوا انجیکشن کا طریقہ اپنانے کا کہا ہے۔
اپنے بیان میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے اور اور ہم عدلیہ کے فیصلوں پر متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے لیے عمل در آمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیورو آف پرزنز کو ایک زہریلے انجیکشن کے ذریعے سزائے موت پر عمل در آمد کے احکامات دیے جبکہ اس سے قبل 3 انجیکشن استعمال کیے جاتے تھے۔
جسٹس دپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ آئین کی 8ویں ترمیم، جس کے تحت دردناک سزا پر پابندی عائد کی گئی تھی کے باوجود 2010ء سے اب تک 14 ریاستوں نے 200 سے زائد سزائے موت میں پینٹور باربیٹل زہر کا استعمال کیا ہے جبکہ وفاقی عدالتوں سمیت سپریم کورٹ نے بھی بارہا اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق احکامات صرف وفاقی قیدیوں پر لاگو ہوں گے۔ وفاق کے 62 جبکہ ریاستوں کے 2600 قیدی موت کی سزا کے منتظر ہیں۔ آخری بار سزائے موت 2003ء میں 53 سالہ لوئس جانز جونئیر کو دی گئی۔

Comments