سری لنکا سے پاکستانی شہری ڈی پورٹ ہونے لگے

سری لنکا نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر متعدد پاکستانیوں کو کولمبو ایئرپورٹ سے ڈی رپورٹ کردیا ہے جن میں فیملیز بھی شامل ہیں۔ حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 2 ہزار پاکستانیوں نے سری لنکا میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ اس لیے پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جارہا ہے۔
ڈی رپورٹ ہونے والے مسافروں میں حسن منظور نامی ایک ٹریول ولاگر بھی شامل ہیں جس نے اپنی فیس بک پیج پر پاکستانیوں کو درپیش صورتحال کے بارے میں ایک تفصیلی ویڈیو پوسٹ کی ہے۔
سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے حسن منظور نے کہا کہ میں کولالمپور سے بدھ کی رات 11 بجکر 30 منٹ پر کولمبو پہنچا۔ میرے پاس ویلڈ ویزا ہے۔ پاکستان میں سری لنکن ہائی کمشنر نے بھی تصدیق کی ہے کہ حسن منظور سمیت دیگر مسافروں کے ویزوں اور دیگر دستاویزات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
حسن منظور نے کہا کہ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد مجھے چیف امیگریشن آفیسر کے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اس نے مجھے بتایا کہ سیاحتی ویزے پر آنے والے 2 ہزار پاکستانیوں نے یہاں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ اس لیے آپ کو ڈی پورٹ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر نے چیف امیگریشن آفیسر کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید وہ 1980 سے اب تک کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کیوں کہ کسی بھی پاکستانی نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دی۔
ایئرپورٹ پر ایک اور امگریشن آفیسر نے حسن منظور کو بتایا کہ شاید آپ کو ’مشکوک‘ سمجھ کر ڈی پورٹ کیا جارہا ہے۔
حسن منظور کا کہنا ہے کہ امیگریشن آفیسر کے دفتر میں مجھے دو پاکستانی فیملیز بھی نظر آئیں جن کے ساتھ بچے بھی تھے جبکہ ایک پاکستانی فیملی کو پہلے ہی ڈی پورٹ کیا جا چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکن حکام نے ہمارے پاسپورٹ تحویل میں لیکر ملینڈو ایئرلائن کے سپرد کردیے ہیں۔ اب ہمارے پاسپورٹس اور دیگر سامان ایئرلائن کے پاس ہے اور ان کا اسٹاف رات 3 بجے کے بعد سے غائب ہے۔ ہمیں 6 گھنٹے سے ایئرپورٹ کے ایک کونے تک محدود رکھا گیا ہے۔ ہمیں یہاں سے باتھ روم جانے اور کھانے پینے تک بھی رسائی حاصل نہیں ہے۔
پاکستانی شہری نے کہا کہ میرے پاس ویزا کے ساتھ ریٹرن ٹکٹ اور ہوٹل کی بکنگ کا ثبوت بھی موجود ہے اور اسی طرح دوسری پاکستانی فیملیز کے پاس بھی تمام متعلقہ دستاویزات پورے ہیں۔
ایک فیملی نے 2 ہزار ڈالر ادا کرکے ہوٹل کی بکنگ سمیت ٹکٹ اور ٹورز کے انتظامات کیے تھے مگر ان کو سب کچھ کینسل کرنا پڑا۔
حسن منظور کمبوڈیا، تھائی لینڈ اور ملائشیا گھومتے ہوئے سری لنکا پہنچے تھے۔ سری لنکا پہنچنے سے قبل اس نے ملائشیا کے کولالپمور ایئرپورٹ پر دو گھنٹے اسٹاپ کیا تھا۔ اب سری لنکن حکام کا کہنا ہے کہ اس کو واپس کولالمپور ڈی پورٹ کیا جائے گا جہاں سے ملائشیا کے حکام فیصلہ کریں گے کہ اسے کہاں بھیجنا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں حسن منظور نے کہا کہ ہم نے ملنڈو ایئر میں سفر کیا، اس لئے ان کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں ہوٹل فراہم کریں تاکہ ہم کچھ آرام کرسکیں مگر ایئرلائن حکام کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کوئی ہوٹل نہیں ہے اور واپسی کیلئے جمعرات کی رات 12 بج کر 10 منٹ کی فلائٹ میں سیٹ دی گئی ہے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ کو میرے لیپ ٹاپ کی نگرانی پر مقرر کیا گیا ہے۔
حسن منظور نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے باجود میں صرف واپسی کیلئے کراچی کا ٹکٹ لینا چاہتا ہوں مگر مجھے اس کی بھی اجازت نہیں ہے کیوں کہ میرا پاسپورٹ اور سامان ملنڈو ایئر کی تحویل میں ہیں۔
ایئرپورٹ پر محصور حسن منظور اور دوسری فیملیز نے سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ سری لنکن حکام نے آپ کو بھی سیاسی پناہ لینے والے سمجھ کر ایئرپورٹ پر روک لیا ہے۔ ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کیلئے سری لنکن حکام سے رابطہ کریں گے۔
پاکستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل سے اس معاملے پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ دستیاب نہیں تھے۔

Comments