دو سالہ بچی کا ریپ، میانمار میں سینکڑوں افراد سڑکوں پر

میانمار میں سینکڑوں افراد نے سینٹرل انیویسٹیگیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب مارچ کیا اور دو سالہ بچی کے ریپ کے معاملے میں انصاف کا مطالبہ کیا۔
یہ بچی رواں برس مئی میں اپنے نرسری اسکول میں مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے تعلق کے شبے میں 29 سالہ مشتبہ ملزم کو بدھ کے روز دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس پر باقاعدہ طور پر فردجرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔ مئی میں اس ملزم کو حراست میں لیا گیا تھا، تاہم عدالت نے بعد میں اسے عدم شواہد کی بنا پر رہا کر دیا تھا۔

اس معاملے پر میانمار سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین زبردست بحث میں مصروف ہیں۔ ان افراد کا موقف ہے کہ زیرحراست شخص پر غلط الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ دو سال اور گیارہ ماہ عمر کی اس بچی کو مشتبہ طور پر 16 مئی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس بچی کی والدہ نے اگلے ہی روز اس واقعے کی رپورٹ درج کرائی۔
ہفتے کو میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں سینکڑوں افراد نے مارچ کیا اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے میں والدین کی جانب سے رپورٹ درج کرانے کے بعد پولیس کے ردعمل اور پيشہ ورانہ رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عوام کا ملک کے اداروں پر اعتماد اسی لیے کم ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ سن 2015ء میں نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی جماعت نے انتخابات میں فتح کے بعد حکومت قائم کی تھی، تاہم اب بھی اہم ملکی ادارے بہ شمول پولیس، فوجی کنٹرول میں ہیں۔ 
ہفتے کے روز مارچ منعقد کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں قریب چھ ہزار افراد شریک ہوئے، جب کہ مظاہرین بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خاتمے کے لیے موثر حکومتی اقدامات کے مطالبات کر رہے ہیں۔

Comments