پشتو شاعری پاکستانی ادب کا انمول خزانہ ہے۔پختونخوا ریڈیو میں مذاکرہ

پشتو شاعری پاکستانی ادب کا انمول خزانہ ہے اسے دنیا کو دکھا کر عالمی سطح پر قوم کا سافٹ امیج اجاگر کرنے میں آسانی ہوگی اس کا اظہار پشتو شاعر و دانشور استاد سیف اللہ خان نے پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98 کے ہفتہ وار پروگرام ”ادبی کارواں“ میں مذاکرہ کے دوران کیا پروگرام کے میزبان ریاض احمد حیران جبکہ استاد سیف اللہ خان مہمان تھے وہ پشتو شاعری کی کتاب ”درمان“ کے خالق بھی ہیں پروگرام میں مختلف ادبی موضوعات پر سیر حاصل بحث ہوئی جدید دور کی پشتو کی شاعری کے حوالے سے سیف اللہ خان سیف نے بتایا کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں پشتو ادب میں مقدار کے حوالے سے نمایاں ترقی ہوئی ہے تاہم معیار کے حوالے سے کافی کام اب بھی باقی ہے انہوں نے بتایا کہ رحمان باباؒ، خوشحال خان خٹک، امیر حمزہ شنواری، غنی خان اور دیگر بلند پایہ شعراء کی بدولت پشتو شعر و ادب کا پلڑا اردو اور پنجابی شاعری پر بھی بھاری ہے جس میں رومانس سے لیکر روحانیت، صحت و تعلیم، علم وتحقیق اور عقل و تدبر کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے آج کے شعراء و ادباء کو اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ریاض احمد حیران نے پشتو کلچر ڈیپارٹمنٹ کی خدمات کو سراہا اس کے ساتھ ساتھ حکومت وقت سے مطالبہ بھی کیا کہ مستحق شعراء کو حوصلہ افزائی کے وظائف دیئے جائیں کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ غیر مستحق لوگ اس سکیم سے فائدہ اٹھارہے ہیں پروگرام میں سیف اللہ خان سیف نے اپنی خوبصورت شاعری بھی سنائی جس میں غزلیں اور نظمیں شامل تھیں پروگرام کے آخر میں سیف اللہ خان نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پشتون ایک پرامن قوم ہے ہم امن چاہتے ہیں آؤ سب مل کر امن سے رہیں۔ 

Comments