جعلی فون کالز اورایس ایم ایس فراڈ،پی ٹی اے اورایف آئی اے تاحال کارروائی کرنے سے قاصر

جعلی فون کالز اور ایس ایم ایس کے ذریعے مالی فراڈ کے معاملے پر  پی ٹی اے اور ایف آئی اے کی سستی سے صورتحال سنگین تر ہوگئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا 5 مرتبہ نوٹس لینا بھی بے سود رہا۔
ملک میں جعلی فون کالز اور ایس ایم ایس پر ذاتی کوائف اور بینک تفصیلات لے کر مالی فراڈ کے ایک سال میں 40 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں تاہم ایف آئی اے کا سائبر کرائمز ونگ صرف ساڑھے 4 ہزار کیس حل کرسکا ہے، 16 سو سے زائد فون سمز ٹریس کرکے بلاک بھی کی گئیں۔
اس صورتحال پر اسٹیٹ بینک نے 5 بار  نوٹس لیا لیکن صورتحال بد سے بد تر ہوتی چلی جارہی گئی اور کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
مارکیکٹںگ کمپنیوں کی فون ڈیٹا تک رسائی اور سیلولر کمپنیوں کی غیر ذمہ داری کے ساتھ ساتھ پی ٹی اے اور ایف آئی اے میں تعاون کا فقدان بھی معاملات بگڑنے کی بڑی وجہ ہے جس کا خمیازہ صارفین بھگت رہے ہیں۔
الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے مطابق پی ٹی اے اور ایف  آئی اے نے ایک دوسرے کے دفاتر میں اپنے اپنے ونگز بنانا تھے لیکن بات ابھی تک کاغذی کارروائی سے آگے ہی نہیں بڑھ سکی۔

Comments