پاکستان کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کی بھارتی کوششوں کو کبھی قبول نہیں کرے گا ،وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ریاست کشمیر کے انضمام کی بھارتی کوششوں کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔
منگل کے روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے آرٹیکل370 اور 35A کی منسوخی سے کشمیر کی جدوجہد آزادی مزید تیزہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ قراردادوں ، بھارتی عدالتوں کے فیصلوں اور رائے عامہ سے متضاد ہے۔
عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے کشمیریوں کی نسل کشی کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی کی موجودہ حکومت راشٹریہ سیوک سنگھ کی پیروکار ہے جو ملک میں تمام اقلیتوں کیلئے نسل برستی کا نظریہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے اس کا بہت پہلے ادراک کرلیا تھا اور دو قومی نظریے کی حمایت کی تھی تاکہ ہندوستان کے مسلمانوں کا الگ وطن حاصل ہو جو نسل پرستی اور تعصب سے پاک ہو۔
وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ایٹمی طاقتیں مسئلہ کشمیر سمیت اپنے تنازعات کے تصفیے میں ناکام ہوگئیں تو پلوامہ جیسا واقعہ انہیں ایک ایسی جنگ میں دھکیل دے گا جو پھر روایتی جنگ تک محدود نہیں رہے گی۔
عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد میں نے بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی کیونکہ وہ ملک کو غربت سے نکالنے کا ویژن رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ علاقائی امن اور سلامتی کی خاطر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا حقیقی کردار ادار کرے کیونکہ یہ معاملہ ممکنہ طور پر عالمی امن کی کوششوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا تاریخ میں یہ وقت سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو خوش کرنے کی پالیسی کام نہیں کرے گی جیسا کہ 1930 ء کی دہائی میں ہٹلر کے ساتھ ہوا تھا۔
وزیراعظم نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کی کامیابی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ بھی پاکستان کے نقطہ نظر کی حمایت کررہا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کے نقطہ نظر میں یہ مماثلت افغان تنازع کے تصفیے میں بڑی مدد ے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ کشمیر کا معاملہ اٹھایا کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اس مسئلے کے حل سے جنوبی ایشیاء میں امن واستحکام اور خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا مقبوضہ کشمیر میں حالیہ پیشرفت کے تناظر میں پاکستان اس مسئلہ کی سنگینی اور سیاست کے پیش نظر تمام متعلقہ بین الاقوامی فورمز سے رابطہ کررہا ہے۔

Comments