پینٹاگون کی طرف سے جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں امریکی کمانڈوز کو ایک کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ البغدادی اس میں چھپا ہوا تھا۔پینٹاگون کی طرف سے جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں امریکی کمانڈوز کو ایک کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ البغدادی اس میں چھپا ہوا تھا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی فوجی آپریشن کے دوران جب کمانڈوز قریب پہنچے تو البغدادی اسی کمپاؤنڈ کے اندر ایک زیر زمین سرنگ میں داخل ہو گیا تھا جہاں اس کی موت ہوئی۔
جنرل مک کینزی نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجی آپریشن کی تکمیل کے بعد اس کمپاؤنڈ کو بمباری کر کے مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا تاکہ اسے بعد ازاں البغدادی کے مقبرے کے طور پر نہ استعمال کیا جا سکے۔ جنرل مک کینزی کے مطابق امریکی فوجیوں نے بغدادی کی باقيات کو ہلاکت کے چوبيس گھنٹوں کے اندر اندر سمندر بُرد کر ديا تھا۔
امريکی جنرل کے مطابق البغدادی شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں موجود اس کمپاؤنڈ میں کافی وقت سے چھپا ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کُرد فورسز کی طرف سے داعش کو صوبہ ادلب سے نکال باہر کیے جانے کے بعد البغدادی کے بارے میں معلومات کا حصول ممکن ہو سکا جو اس کی ہلاکت پر منتج ہوا۔
جنرل مک کینزی کے مطابق امریکی فوجی آپریشن کے دوران البغدادی کے ساتھ دو بچے بھی مارے گئے جو بظاہر 12 برس سے کم عمر کے تھے جبکہ 11 دیگر بچوں کو اس کمپاؤنڈ سے نکالا گیا۔ اس آپریشن کے دوران کمانڈوز نے چار خواتین اور ایک اور شخص کو ہلاک کیا جس نے بظاہر خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی اور ہتھیار ڈالنے پر راضی نہیں تھا۔ جنرک مک کینزی کے مطابق امریکی فورسز کی طرف سے ایک کامیاب آپریشن میں البغدادی کی ہلاکت کے باوجود داعش ابھی ختم نہيں ہوئی ہے۔
امریکی جنرل کے مطابق اس آپریشن کے درمیان ایک ایسے فوجی کتے کو بھی استعمال کیا گیا جسے اس سے قبل بھی 50 سے زائد فوجی آپریشنوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ البغدادی کی طرف سے خودکش جیکٹ کے دھماکے میں خود کو ختم کرنے کے باعث یہ کُتا بھی زخمی ہوا تاہم اب یہ واپس ڈیوٹی پر آ چکا ہے۔ اس کتے کا نام میڈیا کو نہیں بتایا گیا۔
جنرک مک کینزی کے مطابق امریکی فورسز کی طرف سے ایک کامیاب آپریشن میں البغدادی کی ہلاکت کے باوجود داعش ابھی ختم نہيں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تنظیم کو اپنے نئے سربراہ کے تقرر میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اس کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا خطرہ موجود ہے جس کے لیے امریکا تیار ہے۔
Comments
Post a Comment