سال 2019ء شہر میں آتشزدگی کے 2 ہزار 639 واقعات پیش آئے

کراچی:  گزشتہ سال شہر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر آتشزدگی کے 2 ہزار 639 واقعات پیش آئے، سب سے زیادہ 293 آتشزدگی کے واقعات گزشتہ سال دسمبر میں جبکہ سب سے کم 131 واقعات ستمبر میں پیش آئے، آگ لگنے کے واقعات کی سب سے زیادہ 305 اطلاعات صدر فائر اسٹیشن کو موصول ہوئیں۔

چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ دستیاب وسائل میں نہ صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کا رہا ہے بلکہ واجبات کی عدم ادائیگی کے باوجود اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے بھی نبھا رہا ہے۔

فائر بریگیڈ حکام کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2019 میں شہر بھر میں قائم 24 فائر اسٹیشنز میں سے 22 فائر اسٹیشنز پر آتشزدگی کے مجموعی طور پر 2 ہزار 639 واقعات کی اطلاعات دی گئیں جس پر فائر بریگیڈ کے عملے کی جانب سے موقع پر پہنچ کر سخت جدوجہد کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پایا جا سکا۔
آتشزدگی کے واقعات جنوری 2019 میں 238 ، فروری میں 242 ، مارچ میں 266 ، اپریل میں 241 ، مئی میں 206 ، جون میں 215 ، جولائی میں 194 ، اگست میں 181 ، ستمبر میں 131، اکتوبر میں 177 ، نومبر میں 255 جبکہ دسمبر میں سب سے زیادہ 293 آتشزدگی کے واقعات پیش آئے ، اعداد و شمار کے مطابق سینٹرل فائر اسٹیشن پر آتشزدگی کے 232 واقعات کی اطلاع دی گئی۔

اسی طرح سے صدر فائر اسٹیشن پر 305 ، ناظم آباد فائر اسٹیشن پر 244 ، لیاری فائر اسٹیشن 145 ، سائٹ فائر اسٹیشن 200 ، کورنگی فائر اسٹیشن پر 234 ، لانڈھی فائر اسٹیشن پر 137 ، گلشن مصطفیٰ فائر اسٹیشن پر 137 ، اورنگی فائر اسٹیشن پر 73 ، شاہ فیصل فائر اسٹیشن پر 62 ، منظور کالونی فائر اسٹیشن 84 ، نارتھ کراچی فائر اسٹیشن پر 187 ، بلدیہ فائر اسٹیشن پر 20 ، ایمرجنسی ریسکیو سینٹر ہاکس بے سینٹر پر ایک ، بولٹن مارکیٹ فائر اسٹیشن پر 89 ، گلستان جوہر فائر اسٹیشن پر 124 ، کیٹل کالونی فائر اسٹیشن پر 26 ، سوک سینٹر فائر اسٹیشن پر 82 ، ملیر فائر اسٹیشن پر 65 ، گلشن اقبال فائر اسٹیشن پر 108 ، گلشن معمار فائر اسٹیشن پر ایک جبکہ سائٹ سپر ہائی وے فائر اسٹیشن پر لگنے والی آگ کی 21 اطلاعات موصول ہوئیں۔

گزشتہ سال شہر کے مختلف علاقوں میں آتشزدگی کے واقعات میں آگ پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کے علاوہ پاک نیوی اور پاک بحریہ کے فائر ٹینڈرز کی بھی خدمات حاصل کی گئیں اس حوالے سے چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی نے ایکسپریس کو بتایا کہ فائر بریگیڈ کا عملہ جس مستعدی اور جانفشانی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ، فنڈز کی کمی کے باوجود جو بھی دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی مقام پر لگنے سولی آگ پر نہ صرف بروقت قابو پایا جا سکے بلکہ جانی نقصان کو بھی بچایا جا سکے۔

تحسین صدیقی مزید بتایا کہ سردیوں میں خشک موسم کی وجہ سے ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو جاتا ہے اور اس وجہ سے آگ لگنے کے واقعات زیادہ پیش آتے ہیں جبکہ محلوں اور گلیوں میں نوجوان سردی سے بچنے کے لیے لکڑیاں جلا کر ہاتھ تاپتے ہیں اور تیز ہواؤں کی وجہ سے اس آگ میں سے نکلنے والی چنگاریاں کسی بھی غیر معمولی واقعے کا سبب بن سکتی ہیں لہذاہ شہریوں کو بھی اس موسم میں احتیاط برتنا چاہیے تاکہ کوئی ناخشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں قائم جھگیوں کے مکین خصوصاً خواتین کھانا پکانے کے دوران چولہا استعمال کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں اور بچوں پر بھی کڑی نگاہ رکھی جائے کہ وہ آگ کے کھیل سے باز رہیں ایک جانب فائر بریگیڈ کا عملہ اپنی ذمہ داریوں کا نبھا رہا ہے تو دوسری جانب انھیں اپنے واجبات کی ادائیگی سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ 17 مہینے کا فائر رسک الاؤنس کے علاوہ تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کو بھی 6 ماہ گزر چکے ہیں اور جو اب تک تنخواہ میں شامل نہیں کیا گیا اس سے قبل 2015 کے بھی واجبات تاحال ادا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے فائر بریگیڈ کا عملہ شدید مالی تنگدستی کا شکار ہے۔

Comments