کیاہم قومی شناخت کھورہے ہیں؟

 


نظریہ پاکستان کوسمجھنے کے بعد ایک بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس ملک کاحصول ایک قومیت کی بنیادپر ممکن ہواتھا۔جب ہم نے ملک حاصل کرلیاتوہمیں قومی شناخت مل گئی اوردنیا ہمیں پاکستانی قوم کے نام سے پکارنے لگی ۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے قومی ورثے کی حفاظت کرے تاکہ ہمارا قومی شناخت قائم رہے۔ بدقسمتی سے ہماری قومیت کو سب سے زیادہ نقصان لسانی تعصب کی آڑمیں کچھ وطن دشمن عناصرنے پہنچایا، جنہوں نے پشتو،پنجابی، سندھی، بلوچی، سرائیکی اور ہندکو وغیرہ کو قومیت کی تشکیل کے لئے بنیادکر ہماری قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔اس لسانی تعصب کافائدہ ہمیشہ وطن دشمن عناصرنے اٹھایاہے اوروطن عزیزمیں بھائی کو بھائی سے لڑاکر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی ہے۔ حالانکہ قابل غوربات یہ ہے کہ مملکت خداداد پاکستان مذہب، تہذیب، اقداراورزبان کی بنیادپر حاصل کیاگیاہے اوراردوبحیثیت قومی زبان ہماری پہچان ہے،جسے پورے ملک کے کونے کونے میں بولی اورسمجھی جاتی ہے۔ قومی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ قومی زبان ہوتی ہے ، مگر پاکستان میں قومی زبان کے ساتھ انتہائی ظلم ہورہاہے ۔ ہم برائے نام قومی زبان کے دعویٰ کرتے ہیں ،مگر اسکاجوحق ہوتاہے وہ اسے نہیں دیاجاتا۔ ہمارے ہاں آج بھی سرکاری اوردفتری زبان انگریزی ہے اورہماری غلامی کی انتہایہ ہے کہ معمولی پڑھالکھا شخص غلط سلط انگریزی میں بات کرنا اپنے لئے باعث فخرسمجھتاہے۔زبان کے علاوہ قومی شناخت کی بے شمارنشانیاں ہیں ، جنہیں پہچاننا ، انکی قدرکرنا اوراختیارکرنا عالمی سطح پر ہماری عزت اوروقارکاسبب بنتی ہیں۔ شلوارقمیص ہمارے قومی لباس کے ساتھ ساتھ مذہبی اورتہذیبی پہچان ہے، مگرالمیہ یہ ہے کہ ہم انگریزوں کی غلامی سے توآزادہوگئے ،انکی ذہنی غلامی کاطوق آج بھی ہمارے گلے میں پڑاہواہے ۔یہی وجہ ہے کہ قومی لباس کے مقابلے میں ہم اپنے اجدادکے آقاکے لباس کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہاکی ہماراقومی کھیل ہے جوکہ روبہ زوال ہے ۔ ایک زمانہ تھاکہ پوری دنیامیں ہاکی کے میدان میں پاکستان کا بڑا دھوم تھا، مگرقومی زبان اورقومی لباس کی طرح قومی کھیل پر بھی آسیب کاسایہ پڑاہواہے۔ہمارے دورکے بچے کرکٹ کے بلے اورگیندکے ایسے دیوانے ہوگئے ہیں کہ ہاکی کی چھڑی کو پہچانتے بھی نہیں ۔پاکستان کی متعددقومی علامتیں یانشانیاں ہیں، جوکہ بحیثیت پاکستانی شہری پہچاننا ہمارے لئے ازحدضروری ہے۔ ہماراقومی پرچم، قومی شاعر، قومی مُہر ، بابائے قوم، مادرملت، قومی بزرگ،قومی ہیرو،قومی ملی نغمہ، قومی نعرہ، قومی اصول، قومی اسلحہ، قومی تقویم، قومی طیارہ، قومی پھول، قومی درخت، قومی سبزی، قومی پھل، قومی جانور، قومی پرندہ، قومی پکوان، قومی مچھلی، قومی پہاڑ، قومی رقص، قومی قلعہ، قومی مسجد، قومی لائبریری اوراسکے علاوہ بھی بہت ایسی نشانیا ں ہیں، جوکہ ہمیں یادرکھنی ہیں اوراپنے بچوں کو یادکروانی ہیں۔ یہ ساری نشانیاں یاعلامتیں ہماری پہچان ہیں اورانکی ترقی اوربقاہماری شناخت کے لئے بہت ضروری ہے۔اگرہم نے انکو اپنی آنکھوں سے گرایا توہماری حیثیت ایک بے نام مسافرکی ہوجائے گی۔ دنیاکی تاریخ میں ہماری کوئی وقعت باقی نہیں رہے گی اورہم سراٹھاکر کسی کے سامنے یہ کہنے کی جرات نہیں کرسکیں گے کہ ہم پاکستانی ہیں۔ اس سلسلے میں ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمارے تعلیمی نظام میں قومی شناخت پروان چڑھانے کے لئے خصوصی مضمون کاہونابہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں اساتذہ کرام اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھاکر نئی نسل میں قومی شناخت کاجذبہ پیداکرسکتے ہیں ۔میڈیا بھی عوام کے اندرقومیت کاجذبہ پیداکرنے اورہماری قومی شناخت کو ترقی دینے میں اہم کرداراداکرسکتاہے ۔اس مقصد کے لئے ہمیں اپنی تاریخ کا مطالعہ کرناچاہئے اوراپناتاریخی ورثہ ایسے مضبوط ہاتھوں میں دیناچاہئے جواسے نئی نسل تک پہنچانے میں کماحقہ کرداراداکرسکے، تاکہ پوری دنیامیں ہماری قومی شناخت قائم رہے۔

تحریر: محمدپرویزبونیری

Comments