پانچواں موسم

 


پانچواں موسم

 تحریر: اسلم گل

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے آرام اور سکون اور زندگی میں اسانی پیدا کرنے کیلے چار موسم پیدا کئے ہیں، یعنی بہار، خزان ،گرمی اور سردی۔ مختلف ملکوں میںکوئی موسم زیادہ طویل ہوتاہے جبکہ کچھ موسم مختصر ہوتے ہیں ۔ ہمارے ملک میںچاروں موسم واضح ہیں مطلب یہ کہ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ بہار، خزاں ، گرمی اور سردی کب شروع ہوتی ہے اور کس مہینے میںاختتام پذیر ہوجاتی ہے۔

خوش قسمتی سے ہمیں چاروں موسم ملے ہیں۔ انہی موسموں کی وجہ سے دنیا کا نظام چل رہا ہے،اور اسکی بنیاد پر دنیا ں کے تعلیمی اداروںمیں مقررہ شیڈول کے مطابق تعلیم کاعمل اورامتحانات اور طلباءکو موسمی اثرات سے بچنے کیلے چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ان چھٹیوں کے دوران طلبا ءکو ہوم ورک دیا جاتا ہے ، تا کہ وہ امتحانات کیلے تیاری کرسکے۔ گذشتہ دوسال سے Covid-19 کی شکل میں، ہمارے ملک میں اچانک تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا پانچواں موسم پیدا ہوا ہے جس کے ثمرات طلباءکو چھٹیوں کی شکل میں ملتے ہیں ،جن کی وجہ سے طلباءسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی اور امتحانات کے غم سے آزاد ہوجاتے ہیں ۔ ہر کام کو کرنے اور اُس کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلے طریقہ کار اور ضابطہ ہوتا ہے اور اُسی طریقہ کار اور ضابطہ کی بنیاد پر ضرورت کے وقت کام کیا جاتا ہے۔ جب سے کرونا نامی وائرس نے حملہ کیا ہے تب سے لاک ڈاﺅن یاسمارٹ لاک ڈاﺅن کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ہمارے ملک کے تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا یہ پانچواں موسم اچانک نمودار ہوجاتا ہے، جس سے پڑھائی ، ہوم ورک اور امتحانات کا شیڈول انتہائی بری طرح متاثر ہوا ہے اور ایک مقررہ وقت پر امتحانات کاانعقاد مشکل ہوگیاہے۔ بعد میںطلباءسے امتحان لئے بغیر پاس کیا جاتاہے یا اُن کو بے حساب نمبروں سے نوازا جاتاہے۔ 

حال ہی میں مختلف بورڈز نے جن نتائیج کا اعلان کیا ہے اُس سے طالبعلموںکے ساتھ ساتھ اُن کے والدین بھی حیران اور پریشان ہیں اور ایک ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں۔نمبروں سے نوازے گئے طلبہ خوشی سے بغلیں بجارہے ہیں جبکہ متاثرہ طلبہ احتجاج کرنے پر مجبورہیںاورجگہ جگہ چہ میگوئیاں ہورہی ہیں۔ گذشتہ ادوار میں پڑھائی کا دورانیہ ایک مقررہ وقت تک ختم کیاجاتا اور امتحانات کا موسم شروع ہوجاتا۔پرچے برائے چیکنگ ماہر مضامین کو دئے جاتے تھے، چیکنگ کے بعد بورڈ والے نتائج کااعلان کرتے تھے،مگراس دفعہ کس طریقے سے پر چے چیک کئے گئے ہیں، معلوم نہیں، کیونکہ تمام بورڈوں میں کسی بھی طالب علم کو فیل نہیں کیاگیاہے۔جوفیل ہوئے تھے، انکو اعزازی تینتیس فی صد نمبرزدیکر پاس کیاگیاجبکہ جوپاس ہوئے انہیں مفت میں پانچ فیصد اضافی نمبرزدئے گئے ہیں۔ایسے حالات میں مختلف سوالات جنم لیتے ہیں، جوکہ حل طلب ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیاتمام بورڈ والوں کاطریقہ کارایک جیساتھا۔؟

امتحانات میں ٹاپ کرنے والے طلبہ سے کوئی بھی غلطی نہیں ہوئی ہے؟

ٹاپرکو گیارہ سومیں گیارہ سونمبرزکس طرح دئے گئے ؟

مستقبل قریب میں ان ہی طالبعلموں نے اس ملک کی بھاگ ڈورسنبھالنے ہیں۔ آج جو پڑھائی نہ کرنے اورہوم ورک مکمل نہ کرنے کے باوجود ایک فارمولے کے تحت بے حساب نمبر زلینے میں کامیاب ہوگئے ہیںتوکیاکل انہیں لوگوںمیں ملک کی بھا گ ڈور سنھبالنے کی صلاحیت ہوگی۔ لہذا اربا ب اختیار موجودہ نتائج پر نظرثانی کرکے دوبارہ پرچے ماہرین مضامین اورپروفیسروں سے برائے نظرثانی حوالہ کرے اورپانچ فیصداضافی نمبردینے کے فیصلے پر بھی نظرثانی کرے، تاکہ ہمارے آئندہ امتحانات صاف اورشفاف طریقے سے منعقدہوں۔

Comments