ووٹ سے ووٹر کی عزت

ووٹ سے ووٹر کی عزت
تحریر: وقاص ہارون
سال دو ہزار بائیس کے آغاز سے جب بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا گیا، تو سیاسی جماعتوں سمیت آزاد امیدوار بھی انتخابی میدان میں اتر آئے ہیں اور ووٹ کے حصول کی کوششوں میں مصروف لگے پڑے ہیں۔ کیا ہمارے ذہین اور قابل لوگ ووٹ کی طاقت اور اہمیت کو سمجھتے ہیں یا ایسے ہی ووٹ کو دوستی اور رشتہ داری کے نظر کرکے مزید آئندہ پانچ سالوں کیلئے رولتے رہے گے۔ اٹھارہ سال پورے ہونے پر پاکستان کے ہر شہری کو ووٹ کا حق مل جاتا ہے اور اب انکے اختیار میں ہوتا ہے کہ وہ اپنے اور اپنے ملک کیلئے خادم منتخب کرتے ہیں یا لوگوں کی حقوق پر ڈاکا ڈالنے والا۔ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے اور اس کے لیے پولنگ 31 مارچ 2022 کو ہوگی۔ یہاں اگر ہم بات کریں تو بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کا چناؤ تو ہر پارٹی نے پہلے سے کی ہے مگر کچھ پارٹی ورکرز اس سے محروم ہو چکے ہے جو اپنے آپ کو نظریاتی ورکرز کہتے ہیں اور اسی میں سے وہی ورکرز آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس حوالے سے اگر ہم عوامی حلقوں کی بات کریں، تو عوام بھی دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے جو ایک آزاد امیدوار تو دوسرا پارٹی کے منتخب کردہ امیدوار کو سپورٹ کر رہی ہیں اور دونوں کا کام ہے صرف ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ہے جو ایک دوسرے پر الزام لگا لگا کر ایک دوسرے کے عزت کو ملیامیٹ کر دیتے ہیں۔ اسی سے ووٹ کی طاقت اور اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایک آزاد مملکت جس کا نظامِ حکومت چاہے جمہوری ہو یا صدارتی مگر ایک شہری کو ریاست نے کیا طاقت دی ہے جو وہ خود کیلئے  نمائندہ اور خادم منتخب کرتے ہیں جو ان کی آواز بن کر ان کی حقوق کو حکام بالا تک پہنچا سکیں۔ اپنے ووٹ کو  رشتہ داری اور دوستی کی نظر نہ کریں بلکہ اس ملک و قوم کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کریں جو صرف اور صرف ایک محب وطن ہی کر سکتا ہے۔ ووٹ کی چکر میں بے وقوف نہ بنیں، پانی اور گیس پائپ، گیس و بجلی کنکشن اور گلی کوچوں کے پختگی خود بھی کر سکتے ہو نہ کہ اپنے مقاصد کیلئے کسی کو ووٹ دے کر صرف اپنا مقصد پورا کریں اور غریب عوام آپ کی وجہ سے یہ  ایک اچھے خادم سے محروم ہو جائیں۔ مندرجہ بالا تمام چیزیں ہر شہری کا بنیادی حق ہے جو ایک خودمختار ریاست میں شہری کو دیا جاتا ہے تو زا  سوچیئے اور ووٹ سے اپنے لئے خادم منتخب کریں نہ کہ اک جابر حاکم۔




Comments