قوم کو احساس شعوری کی ضرورت ہے


قوم کو احساس شعوری کی ضرورت ہے

تحریر: اسلم گل پشاور

       پاکستان کی سیاسی حالات دن بہ دن خراب سے خراب ترہوتے جارہے ہیں۔ارباب ِ اختیارکے ہاتھوں مختلف طریقوں سے آئین شکنی ہورہی ہے۔قومی اسمبلی ہویاپنجاب کی صوبائی اسمبلی، حکومتوں کے تختے الٹنے اورنئی حکومتوں کاتخت پر براجماں ہونے کے مناظر ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ یہ لوگ مبینہ طورپر تعلیم یافتہ لوگ کہلاتے ہیں ۔قوم ان سے عقل وشعور اورتہذیب اورشائستگی کی امیدیں لگائے اپنی تقدیر بدلنے کی متمنی ہے ، مگر یہاں توہروقت ایک طوفان بدتمیزی برپاہوتاہے۔ایک دوسرے کی شخصیتوں پر کیچڑاچالنا، خود کو دودھ کودھلا اورمخالف کو چور، اچکا اوربدعنوان ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑاجاتا۔جبکہ دوسری طرف عوام کاکیاحال ہے ، ملکی معیشت روبہ زوال ہے۔ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔تعلیم اورصحت کے شعبوں میں بہترین کاروبارہورہاہے اورریاست نے ان شعبوں میں سرمایہ داروں کوخوب مواقع فراہم کئے ہیں۔ستم بالائے ستم یہ کہ سابقہ حکومت کے خلاف حزب اختلاف نے ہرمحاذ پر مہنگائی، بدعنوانی اورمعیشت کی تباہی کے الزامات لگالگا کر ملک گیرتحاریک چلائیں اورعوام کو ایسے سبز باغ دکھائے کہ نئی حکومت آتے ہی یہ مصنوعی مہنگائی ختم ہوجائے گی۔ عوام سکھ کاسانس لیں گے اورہر طرف خوش حالی کادورہ ہوگا۔حالات نے کروٹ بدلی ، عدم اعتما د کے ذریعے نئے وزیراعظم تخت نشین ہوئے ۔نیاکابینہ معرض وجودمیں آیااورآخر کاروہ صبح طلوع ہوئی،جب عوام کو خوش خبریاں ملنی تھیں کہ سابقہ حکومت کی مصنوعی مہنگائی کوختم کیاگیا۔ غیرضروری ٹیکسز ختم کئے گئے اورعوام کے خوشحالی کادور دورہ ہوگا، مگربقول فیض

وہ انتظارتھاجس کایہ وہ سحرتونہیں ہے

       نئے پی ایم صاحب بڑے جوش وخرو ش سے جلوہ افروز ہوئے، بلنگ دعوے کئے جاتے رہیں، مگرزمینی حقائق کچھ اورتھیں ، یہ انہیں معلوم ہی نہ تھا اورجب کابینہ نے طویل غوروخوض کے بعد ان کے سامنے رپورٹس پیش کردئے توانکی آنکھیں واہ ہوگئیں۔کابینہ کے ایک منجھے ہوئے معیشت دان نے جب یہ انکشاف کیاکہ موجودہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر مزید سبسڈی دینے کی اہل نہیں ہے اورسابقہ حکومت نے جوقیمتیں مقرر کی تھیں، ان قیمتوں پر عوام کو پٹرول دیتے ہوئے موجودہ حکومت کودوماہ میں کئی ارب کانقصان اٹھاناپڑ ے گا توعوام کی بھی آنکھیں کھل گئیں۔عوام یہ حقیقت ماننے پر مجبورہیں کہ یہاں کبھی نظام نہیں بدلتابلکہ صرف چہرے بدلتے ہیںاوریہی بدلتے ہوئے چہرے ہمیشہ مالامال ہوتے ہیں۔پٹرول کی بات توخیرجانے دیں،نئی حکومت نے عوام کو بطورتحفہ راتوں رات بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔اب عوام بے چارے تبدیلی کے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔بقول شاعر

          ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا

آگے آگے دیکھیں ہوتاہے کیا

       حکمرانوں کی بے حسی کو ایک طرف رکھتے ہیں ۔پہلے قومی بے حسی کااندازہ لگاتے ہیں۔پچھتر سال گزرنے باوجود پاکستانی ایک قوم نہ بن سکی اورآج تک یہ قوم عقل وشعور سے عاری ہے ۔کبھی ہم نے ایک باشعورقوم کامظاہرہ نہیں کیااورنہ ہم نے اچھے اوربرے میں تمیز کیا۔ اس قوم کو اتفاق اوراتحاد کی ضرورت ہے۔ پوری قوم کے مسائل مشترک ہیں اورقومی ضروریات بھی ایک ہیں۔ پوری قوم ایک جیسے مسائل کابھی سامناکرتی ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم اپنے مسائل کو معلوم کرکے، انکے حل کے لئے متفق ہوجائے۔اچھے اوربرے میں تمیز کرے۔ جھوٹے اورسچے کو پہچانے اورذاتی مفادات سے بالاترہوکر قوم اورملک کی بھلائی کاسوچے۔اگرہماری بے حسی کایہی عالم رہا توہمارے اوپر ایسے ہی بے حس حکمران مسلط ہوں گے۔ ہم صرف چہروں کوبدلتاہوادیکھیں گے ، نظام وہی رہے گااور حالات وہی رہیں گے ۔ ملک اورقوم کی بہتری کے لئے اجتماعی احساس شعوری کی ضرورت ہے۔

تحریر: اسلم گل پشاور


Comments