شیراطرف زمینی تنازعہ،سوات پولیس و انتظامیہ کے پابندی کے باوجود تعمیراتی کام جاری

سوات(سپاٹ سٹوری): شیراطرف زمینی تنازعہ،سوات پولیس و انتظامیہ کے پابندی کے باوجود تعمیراتی کام جاری ہے۔ کوکڑئی پولیس با اثر افراد کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ قوم اخون خیل کا انتظامیہ کو درخواست پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔دونوں قوموں کے مابین خون ریزی کا خدشہ ہے۔ نئے تعمیراتی کام پر سوات انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے پابندی کے باوجود بھی وہاں نئے تعمیراتی کام جاری ہیں جس کے سامنے کوکڑئی پولیس بھی بے بس ہیں،شیراطرف اور سپل بانڈئی کے قوموں کا اراضی پر تنازعہ چل رہا ہیں جس میں ضلع انتظامیہ اور سوات پولیس نے وہاں پر نئے تعمیراتی کاموں پر مکمل پابندی لگائی گئی ہیں اور اس کے بعد کام ہونے کیخلاف قوم اخون خیل نے انتظامیہ کو درخواست بھی دیا تھا جس پر اب تک عملدرآمد نہ ہوسکا اور اب بھی وہاں پر نئے عمارتوں کی تعمیر زور و شور سے جاری ہیں جس پر سپل بانڈئی کے عوام نے متعلقہ تھانے کو اطلاع دی تو وہاں سے جواب ملا کہ روزنامچہ میں رپورٹ درج کرلی ہیں اس کے آگے ہم کچھ نہیں کرسکتے،موقع کی نزاکت سے اندازہ لگ سکتا ہیں کہ اگر پولیس اس طرح کے جوابات دیتے رہے تو دونوں قوموں کے درمیان شدید خونریزی کا امکان ہیں،اس حوالے  سے مقامی عوام کا کہنا تھا کہ یہ تنازعہ کافی عرصہ سے جاری ہیں جس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہیں فیصلے کے مطابق شیراطرف کی زمینیں قوم اخون خیل نے جیت لی تھی اور سال 2014میں سپریم کورٹ نے اخون خیل کے حق میں فیصلہ سنایا تھا اس کے باوجود بھی علاقہ کے رسم و رواج کے خاطر قوم اخون خیل نے پھر بھی جرگہ کی بات مان لی اور جرگہ میں بھی وہاں پر کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ ہوا اورانتظامیہ و پولیس نے شیراطرف میں نئے تعمیراتی کام پر پابندی لگائی تھی جس کے بعد آج بھی کام ہورہے ہیں اور پولیس کوئی ایکشن نہیں لیتی اگر یہ معاملہ اس طرح جاری رہا تو علاقہ کا امن خراب ہوسکتا ہے کیونکہ دو علاقوں کے لوگ پھر اپنے طاقت ایک دوسرےکو دیکھانے کی کوششیں کرینگے جس میں قیمتی جانیں ضائع ہونے کا بھی خدشہ ہے،حکومت و انتظامیہ دونوں کواس مسئلہ کا نوٹس لینا چاہئیے اور پولیس کو اپنا کام صحیح طریقے سے ادا کرنے کی ضرورت ہیں،یاد رہے شیراطرف اور سپل بانڈئی کے لوگوں کے درمیان اراضی کا تنازعہ چل رہا ہیں اور سپریم کورٹ نے 2014 میں قوم اخون خیل کے حق میں فیصلہ دیا ہیں۔

Comments