ہالینڈ : برقعہ اور نقاب پر پابندی پر عملدرآمد کا آغاز

ہالینڈ میں برقعہ اور چہرے کے نقاب پر پابندی پر عملدرآمد شروع کردیا گیا، جون 2018ء میں ڈچ قانون ساز اداروں نے سیکیورٹی خدشات کے باعث متنازع قانون کی منظوری دی تھی۔
ہالینڈ میں 14 برس طویل بحث کے بعد آخر کار خواتین کے برقعہ یا چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی کے متنازعہ قانون پر یکم اگست سے عملدرآمد شروع کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون کے تحت اسکولوں، اسپتالوں، عوامی عمارات سمیت دیگر عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کے دوران کوئی بھی اپنے چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ نہیں سکے گا۔

برقعہ اور نقاب پر پابندی کے نفاذ کے بعد متعلقہ حکام سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر لوگوں کو اپنا چہرہ دکھانے کا کہہ سکیں گے اور اگر کوئی اس سے انکار کرے گا تو اسے عوامی مقامات تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی، ساتھ ہی اس پابندی کی خلاف ورزی کرنیوالے کو 150 یورو کا جرمانہ بھی کیا جاسکے گا۔

ہالینڈ میں پابندی کا اطلاق ان افراد پر بھی ہوگا جو ہیلمٹ یا ایسا کنٹوپ پہنتے ہیں، جس سے چہرہ مکمل طور پر ڈھک جاتا ہے۔ اس پابندی پر کئی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کی جارہی ہے، کئی ڈچ شہروں، اسپتالوں اور پبلک ٹرانسپورٹ آپریٹرز حتیٰ کہ پولیس نے بھی کہا ہے کہ وہ اس قانون پر سختی سے عمل نہیں کریں گے۔

یورپ میں فرانس ایسا پہلا ملک تھا جہاں تقریباً 10 برس قبل برقع پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم گزشتہ برس اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

کئی یورپی ممالک میں یہ پابندی لگائی جا چکی ہے، ڈنمارک میں بھی گزشتہ برس سے سخت تنقید کے باوجود برقع پر پابندی عائد ہے، رواں برس کے آغاز پر آسٹریا میں ایک ایسا قانون منظور کیا گیا تھا، جس کا مقصد پرائمری اسکول کی بچیوں کے ہیڈ اسکارف پر پابندی لگانا مقصود تھا، آسٹریا میں 2017ء  سے برقع پر پابندی عائد ہے۔

Comments