پرویز مشرف کی سزائے موت پر عملدرآمد ہونا چاہیے، سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں 2 ججز نے سابق صدر کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت دی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے مختصر فیصلے میں انہیں آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل بینچ نے اس کیس کا فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔ جس کے بعد آج اس کیس کا 167 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں جسٹس نذر اکبر کا 44 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جسٹس وقار سیٹھ نے تحریر کیا ہے جبکہ انہوں نے جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا۔

تاہم جسٹس شاہد کریم نے سزا سے اتفاق کیا لیکن انہوں نے فیصلے میں شامل پیراگراف 66 سے اختلاف کیا، جس میں مشرف کے سزا سے پہلے وفات پانے کی صورت میں 'ڈی چوک پر گھسیٹ کر لانے اور 3 دن تک لٹکانے' کا ذکر کیا گیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں جناب صدر (سربراہ بینچ) اس کی قانون میں کوئی بنیاد نہیں اور ایسا کرنے سے اس عدالت کے لیے منفی تاثر جائے گا، میرے خیال میں یہ کافی ہے کہ مجرم کو سزائے موت دی جائے۔

Comments