مہنگائی کی حالیہ لہر اورعوام کی زندگی

مہنگائی کی حالیہ لہر اورعوام کی زندگی

 ٓتحریر: اسلم گل

       ہر طرف افراتفری کی فضا ہے اورہر بندہ پریشان ہے ۔ہر کوئی مہنگائی سے بے چین ہے اور ہر روز بے روزگاری میں اضافہ ہورہاہے ۔غریب کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو گیا ہے ۔ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ڈالر کی اورنچی اُڑان اور روپے کی قدر میںآئے دن کمی معمول بن گئی۔ ایسا محسوس ہورہاہے کہ حکومت ڈالر کی قیمت کو کم کرنے میں بالکل غیرسنجیدہ ہے یابالکل بے بس ہے جس کی وجہ سے غربت کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ بین الاقوامی جریدے  دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے لحاظ سے پاکستان اس وقت دنیاکے مہنگے ترین ملکوں میں چھوتھے نمبر پر آگیا۔ ڈالرکی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات،بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی شتر بے مُہارکی طرح سرپٹ دوڑرہی ہیں۔ ہر پاکستانی کی آمدنی میں کمی ہورہی ہے،جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص اپنے روزمرہ کے اخراجات برداشت کرنے کا قابل ہی نہیں رہا۔کاروباری لوگ بھی پریشان اورعوام بھی پریشان ہیں۔ قیمتیں مسلسل بڑھ جانے کی وجہ سے تجارت پیشہ لوگوں کے لئے کاروبارچلانامشکل ہوگیاہے ۔ چوراہوں میںبیٹھے مزدوراپنے اور اپنے گھر کا چولھا جلانے کی فکرمیں ہیں،جن کے لئے بنیادی ضروریات پوری کرنامشکل ہوگیاہے۔روٹی کے بعددوسرابڑامسئلہ صحت کاہے۔ ادویات کی قیمتوں میں گذشتہ چند سال سے ہوش ربااضافہ ہواہے اور آئے دن ہوتاجارہاہے۔ایسے میں عام آدمی کے لئے ہسپتال جانا ، ڈاکٹروں کی فیسیں بھرنا اورلیبارٹریوں او ر میڈیکل سٹوروں میں قصائیوں کے ہاتھوں لٹنا روزکامعمول ہے اورستم بالائے ستم یہ کہ ان سے پوچھنے والابھی کوئی نہیں ہے۔ حالانکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کومتوازن خوراک ، صاف پانی اورعلاج معالجے کی سہولت فراہم کرے، مگرمہنگائی کے اس طوفان میں حکومت ِ وقت، بااختیارادارے اورمتعلقہ ذمہ داراں یکسرناکام نظرآرہے ہیں۔ حکومت ِ وقت کی اہم ذمہ داری اپنے شہریوں کو تعلیم کی فراہمی بھی ہے ، مگربدقسمتی سے گذشتہ چند سال سے مہنگائی کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو معیاری تعلیم دینے کے قابل نہیں رہے، یہی وجہ ہے کہ عام لوگوں کی طرح سرکاری ملازمین بھی دھرنوںاوراحتجاجوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ہر طرف مایوسی ا اور بے سکونی کی کیفیت ہے۔مہنگائی کی اس طوفان کی وجہ سے لوگ زندگی سے بیزار ہیں ، کہیں لوگ اپنے بچوں کو بیچتے ہیں اورکہیں خودکشی کی واقعات رونماہوتی ہیں۔ جو پارٹی برسراقتدار آتی ہے، وہ یہ نعرہ لگاتی ہے کہ خزانہ خالی ہے اورپھرخزانے کو بھرنے کے لئے تمام بوجھ عوام پر ڈالاجاتاہے ۔ مالی مشکلات حل کرنے کیلے آئی ایم ایف سے قرض اور پھر سودپر سود اداکرتے ہیں،جس کے لئے آئی ایم ایف کے تمام شرائط ماننا پڑتاہے اورسارا بوجھ عوام کے کمزورکاندھوں پر ڈالاجاتاہے۔ موجودہ مہنگائی کی لہرسے میدانِ سیاست میں بھی گرمی عروج پر ہے۔مگر افسوس کہ اربابِ اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور سب مثبت اشاریوں کے دعوے کرتے ہیں۔حکومت کے حواری جھوٹ بولنے اورجھوٹی تسلیاں دینے میں ذرہ برابر بھی نہیں ہچکچاتے مگر حکومت کے کسی بھی اعلان یا وعدے پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ ہر بندہ ایک عجیب قسم کی گھبراہٹ، بے چینی، بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ڈالر کی مسلسل مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور روپے کی قدر بڑھانے کیلے ہر ممکن کو شش کرے ۔اپنے اخراجات کو محدود کردے ، تاکہ بار بار آئی ایم ایف سے سود پر قرض لینے کی نوبت نہ آئے۔

 ٓتحریر: اسلم گل

Comments