ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات


 ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات

 تحریر: اسلم گل

آج یکم مئی ہے ،جسے پوری دنیا میں بطور ”یوم مزدور“ منایاجاتاہے۔ لفظ مزدورعمومی طور پر اُن لوگوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جواپنے معاش کے لئے مختلف قسم کے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثریت ایسے ہوتے ہیںجویومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں مزدوروں کی زندگی بڑی مشکلات سے دوچارہوتی ہے، مگروطن عزیز میں خصوصی طورپر مزدوربڑی مشکلات سے گزررہے ہیں۔ اس لئے تواقبال نے کہاتھا۔

توقادروعادل ہے مگرتیرے جہاں میں

ہیں تلخ بہت بندئہ مزدورکے اوقات

مزدوروں کے مسائل زیادہ اوروسائل نہ ہونے کے برابرہوتے ہیں۔ جدید دورمیں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں خاطرخواہ اضافہ ہواہے، جس سے اس طبقے کی مشکلات اوربھی بڑھ گئی ہیں۔ اکثرمزدوروں کے بچے نان ِ شبینہ کے لئے محتاج ہوتے ہیںکیونکہ ایک طرف مسلسل بے روزگاری اوردوسری طرف مزدوروں کے استحصال نے انہیں خودکشی پر مجبورکردیاہے۔

  دنیا میں کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جس کے متعلق اسلامی قوانین میں راہنمائی نہیں ملتی۔اسلام نے ماتحت اورمزدوروں کے حقوق بیان کردئے ہیں اورہمارے نبی کریم ﷺ نے ایسی مثالی چھوڑدی ہیں، جس سے ہم اس استحصال زدہ طبقے کے حقوق سے روشناس ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے کہ وہ قیامت کے دن تین افراد کو سخت سزاے دے گا۔پہلا وہ شخص جو وعدہ خلافی کرے۔دوسراوہ شخص جو کسی آزاد انسان کو بیچ دے اور پھر اُس کی قیمت کھالے۔تیسراشخص وہ ہے جس نے کوئی مزدور اُجرت پررکھ لیا ہواورپھر اُس سے کام تو پورا لے مگر اُسکی اُجرت اُسے نہ دے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی اجیر کو اُجرت پر رکھو تو اُسے اُس کی اُجرت پہلے ہی بتادو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذہب اسلام سے زیادہ کسی اور مذہب ، قانون ، یونین یا کسی سرمایہ دار طبقہ نے مزدور کو حقوق نہیں دئے ہیں اور نہ دینگے۔

عالمی سطح پر ہرسال یوم مزدورمنایاجاتاہے ۔ اس سلسلے میں بڑی بڑی تقاریب کااہتمام کیاجاتاہے۔ الیکٹرانک، پرنٹ اورسوشل میڈیا پر خوب مہم چلایاجاتاہے۔ مزدوروںکے ساتھ اظہاریکجہتی کیاجاتاہے اورانکے حقوق کی بات بڑے زورشورسے کی جاتی ہے ، مگریہ دن گزرتے ہی دنیابھرمیں مزدورپھر استحصال زدہ نظام کے حوالے کردئے جاتے ہیں اوراقبال کاقول درست ثابت ہوتاہے کہ 

ہیں تلخ بہت بندئہ مزدورکے اوقات

مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز اُٹھانے والے چند ایک کے سوا ہر کوئی اپنی حالت بدلنے کے بارے میں کوشش کرتے ہیں۔ اُن کو مزدور کی حالت زندگی بدلنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ اپنی زندگی کامعیاربدلنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔

پاکستان میں بھی پوری دنیا کی طرح یوم مزدورمنایاجاتاہے۔ یہ دن منانے کا مقصد غریب مزدور کے حقوق کاتحفظ ہے اوران کامعیارزندگی بہترکرناہے، مگر اس کے باوجود اس طبقے کو ان کی محنت کے مطابق مزدوری نہیں ملتی تاکہ وہ اپنی ضروریات زندگی پوری کرسکے اور آرام وسکون کی زندگی گزارسکے۔پاکستان نے2010 میںلیبر پالیسی بنائی جس کے تحت اُس وقت کے مزدور کی تنخواہ سات ہزار روپے مقرر ہوئی جو کہ اب بڑھ کر25000 روپے ہوگئی جو کہ اس مہنگائی کے دور میں اُنٹ کے منہ میں زیر ہ کے برابر بھی نہیں ۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے مرد اور خواتین، بھٹہ خشت پر کام کرنے والے لوگ اور کھیتوں میں کام کرنے والے کسان سائنس اورٹیکنالوجی کے اس برق رفتاردور میں بھی بنیادی ضروریات ِ زندگی سے محروم ہیں۔

تحریر: اسلم گل

Comments